حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام سید قاسم میر صادقی نے مدرسہ علمیہ ہاجر، خمین شہر میں منعقدہ درسِ اخلاق میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: طلباء کو چاہیے کہ وہ معاشرہ میں موجود شکوک و شبہات کابہترین اور اساسی جواب دیں۔حجۃ الاسلام میرصادقی نے کہا: طلباء کو چاہیے کہ وہ معاشرے میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کی بنیاد اور اس کے راہِ حل کو تلاش کریں۔ ایسے لوگوں سے بحث کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جو ہر چیز میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: سب سے پہلے تو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ آپ کا مخاطب فرد کیا عقائد رکھتا ہے اور وہ کس حد تک دینِ خدا کو قبول کرتا ہے تاکہ کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔ ہاں اگر ایک فرد بدیہیات اور بالکل واضح چیزوں کا ہی انکار کر رہا ہو تو ایسے شخص سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
شہر خمین کے امام جمعہ نے کہا: لوگوں کے دینی لحاظ سے درجات بھی مختلف ہوا کرتے ہیں۔ روایت میں آیا ہے کہ "الایمان بمنزله ثُله" یعنی "ایمان سیڑھی کے زینوں کی مانند ہے"۔ یعنی ہر فرد کے ایمان کا درجہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے تمام لوگوں کے لیے ایک ہی قسم کے دینی پروگرام کا نفاذ ممکن نہیں ہے۔